ماں تو ماں ہے
(علامہ وسیم میواتی)
:رات کے ایک پہر کا واقعہ
کل رات ایک ایسا واقعہ ہوا جس نے زندگی کے کئی پہلوؤں کو چھو لیا۔ قریب شام کے7 بجے ہونگے کہ موبائل کی گھنٹی بجی۔ فون اٹھایا تو ادھر سے رونے کی آواز۔۔۔ میں نے چپ کرایا اور پوچھا کہ بھابی جی آخر ہوا کیا؟؟ ادھر سے آواز آئی آپ کہاں ہیں؟ اور کتنی دیر میں آ سکتے ہیں؟ میں نے کہا آپ پریشانی بتائیں اور بھائی صاحب کہاں ہیں؟ اور ماں جی کدھر ہیں؟ آخر ہوا کیا ہے؟ لیکن ادھر سے صرف ایک ہی رٹ کہ آپ فوراً آجائیے۔ میں اسے مطمئن کرتے ہوئے کہا کہ ایک گھنٹہ لگے گا پہنچنے میں۔ جیسے تیسے گھبراہٹ میں پہنچا۔ دیکھا کہ بھائی صاحب، (جو ہمارے جج دوست ہیں) سامنے بیٹھے ہوئے ہیں۔ بھابی جی رونا چیخنا کر رہی ہیں۔ 12 سال کا بیٹا بھی پریشان ہے اور 9 سال کی بیٹی بھی کچھ کہہ نہیں پا رہی ہے۔ میں نے بھائی صاحب سے پوچھا کہ آخر کیا بات ہے؟ بھائی صاحب کچھ جواب نہیں دے رہے تھے۔ پھر بھابی جی نے کہا؛ یہ دیکھیے طلاق کے کاغذات۔ کورٹ سے تیار کرا کر لائے ہیں۔ مجھے طلاق دینا چاہتے ہیں۔ میں نے پوچھا “یہ کیسے ہو سکتا ہے؟؟؟ اتنی اچھی فیملی ہے، دو بچے ہیں۔ سب کچھ سیٹلڈ ھے۔ پہلی نظر میں مجھے لگا کے یہ مذاق ہے۔ لیکن میں نے بچوں سے پوچھا دادی کدھر ھے؟ تو بچوں نے بتایا: پاپا انہیں تین دن پہلے نوئیڈا کے “اولڈ ایج ہوم” میں شفٹ کر آئے ہیں۔ میں نے نوکر سے کہا: مجھے اور بھائی صاحب کو چائے پلاؤ کچھ دیر میں چائے آئی. بھائی صاحب کو میں نے بہت کوشش کی چائے پلانے کی مگر انہوں نے نہیں پی اور کچھ ہی دیر میں وہ معصوم بچے کی طرح پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔ اور بولے میں نے تین دنوں سے کچھ بھی نہیں کھایا ہے۔ میں اپنی 61 سال کی ماں کو کچھ لوگوں کے حوالے کر کے آیا ھوں۔ پچھلے سال سے میرے گھر میں ماں کے لیے اتنی مصیبتیں ہوگئیں کہ بیوی نے قسم کھا لی کہ “میں ماں جی کا دھیان نہیں رکھ سکتی” نہ تو یہ ان سے بات کرتی تھی اور نہ میرے بچے ان سے بات کرتے تھے۔ روز میرے کورٹ سے آنے کے بعد ماں بہت روتی تھی۔ نوکر تک بھی ان سے خراب طرح سے پیش آتے تھے اور اپنی من مانی کرتے تھے۔ ماں نے دس دن پہلے بول دیا: تو مجھے اولڈ ایج ھوم میں ڈال دے۔ میں نے بہت کوشش کی پوری فیملی کو سمجھانے کی، لیکن کسی نے ماں سے سیدھے منہ بات تک نہیں کی۔ جب میں دو سال کا تھا تب ابو انتقال کرگئے تھے۔ ماں نے دوسروں کے گھروں میں کام کر کے مجھے پڑھایا۔ اس قابل بنایا کے میں آج ایک جج ھوں۔ لوگ بتاتے ہیں کہ ماں دوسروں کے گھر کام کرتے وقت کبھی بھی مجھے اکیلا نہیں چھوڑتی تھی۔ اس ماں کو میں آج اولڈ ایج ہوم میں چھوڑ آیا ہوں۔ میں اپنی ماں کے ایک ایک دکھ کو یاد کرکے تڑپ رہا ہوں جو انھوں نے صرف میرے لئے اٹھائے تھے۔ مجھے آج بھی یاد ھے جب میں میٹرک کے امتحان دینے والا تھا۔ ماں میرے ساتھ رات رات بھر بیٹھی رہتی تھی۔ ایک بار جب میں اسکول سے گھر آیا تو ماں کو بہت زبردست بخار میں مبتلا پایا۔ پورا جسم گرم اور تپ رہا تھا۔ میں نے ماں سے کہا تجھے تیز بخار ہے۔ تب ماں ہنستے ہوئے بولی ابھی کھانا بنا کر آئی ہوں اس لئے گرم ہے۔
:ماں کی قربانیاں
لوگوں سے ادھار مانگ کر مجھے یونیورسٹی سے ایل ایل بی تک پڑھایا۔ مجھے ٹیوشن تک نہیں پڑھانے دیتی تھی کہ کہیں میرا وقت برباد نہ ہو جائے۔ کہتے کہتے اور زیادہ زور سے رونے لگے اور کہنے لگے۔ جب ایسی ماں کے ہم نہیں ھو سکے تو اپنے بیوی اور بچوں کے کیا ہوں گے؟ ہم جن کے جسم کے ٹکڑے ہیں، آج ہم ان کو ایسے لوگوں کے حوالے کر آئے جو ان کی عادت، انکی بیماری، انکے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتے ہیں۔ جب میں ایسی ماں کے لئے کچھ بھی نہیں کر سکتا تو میں کسی اور کے لئے بھلا کیا کر سکتا ہوں؟ آزادی اگر اتنی پیاری ھے اور ماں اتنی بوجھ ہے تو، میں پوری آزادی دینا چاہتا ہوں۔ جب میں بغیر باپ کے پل گیا تو یہ بچے بھی پل جائیں گے۔ اسی لیے میں اپنی زوجہ کو طلاق دینا چاہتا ہوں۔ ساری پراپرٹی میں ان لوگوں کے حوالے کرکے اس اولڈ ایج ھوم میں رہوں گا۔ وہاں کم سے کم ماں کے ساتھ رہ تو سکتا ہوں۔ اور اگر اتنا سب کچھ کرنے کے باوجود ماں، اولڈ ایج ہوم میں رہنے کے لئے مجبور ہے تو ایک دن مجھے بھی آخر جانا ہی پڑے گا۔ ماں کے ساتھ رہتے رہتے عادت بھی ھو جائے گی۔ ماں کی طرح تکلیف تو نہیں ہوگی۔ جتنا بولتے اس سے بھی زیادہ رو رہے تھے۔ اسی درمیان رات کے 12:30 ھو گئے۔ میں نے بھابی جی اور بچوں کے چہروں کو دیکھا۔ ان کے چہرے پچھتاوے کے جذبات سے بھرے ہوئے تھے۔ میں نے ڈرائیور سے کہا؛ ابھی ہم لوگ اولڈ ایج ہوم چلیں گے۔ بھابی جی، بچے اور ہم سارے لوگ اولڈ ایج ہوم پہنچے ، بہت زیادہ درخواست کرنے پر گیٹ کھلا۔ بھائی صاحب نے گیٹ کیپر کے پیر پکڑ لیے۔ بولے میری ماں ہے۔ میں اسے لینے آیا ہوں۔ چوکیدار نے پوچھا “کیا کرتے ہو صاحب”؟ بھائی صاحب نے کہا۔ میں ایک جج ہوں۔ اس چوکیدار نے کہا “جہاں سارے ثبوت سامنے ہیں۔ تب تو آپ اپنی ماں کے ساتھ انصاف نہیں کر پائے۔ اوروں کے ساتھ کیا انصاف کرتے ہوں گے صاحب؟ اتنا کہہ کر ہم لوگوں کو وہیں روک کر وہ اندر چلا گیا۔ اندر سے ایک عورت آئی جو وارڈن تھی۔ اس نے بڑے زہریلے لفظ میں کہا۔ 2 بجے رات کو آپ لوگ لے جاکے کہیں اسے مار دیں تو میں اللہ کو کیا جواب دوں گی؟ میں نے وارڈن سے کہا “بہن آپ یقین کیجئے یہ لوگ بہت پچھتاوے میں جی رہے ہیں” آخر میں کسی طرح انکے کمرے میں لے گئی. کمرے کا جو نظارہ تھا اسے لفظوں میں بیان کرنا مشکل ہے۔ صرف ایک فوٹو جس میں پوری فیملی ہے، وہ بھی ماں کے بغل میں جیسے بچے کو سلا رکھا ھے۔ مجھے دیکھا تو اسے لگا کہیں بات نہ کھل جائے۔ لیکن جب میں نے کہا کہ ھم لوگ آپ کو لینے آئے ھیں تو پوری فیملی ایک دوسرے سے لپٹ کر رونے لگی۔ آس پاس کے کمروں میں اور بھی بزرگ تھے۔ سب لوگ جاگ کر باہر تک ہی آگئے۔ انکی بھی آنکھیں نم تھیں۔ کچھ وقت کے بعد چلنے کی تیاری ھوئی۔ پورے اولڈ ہوم کے لوگ باہر تک آئے۔ کسی طرح ہم لوگ اولڈ ایج ہوم کے لوگوں کو چھوڑ پائے۔ سب لوگ اس امید سے دیکھ رہے تھے، شاید انہیں بھی کوئی لینے آئے۔ راستے بھر بچے اور بھابی جی تو چپ چاپ رہے۔ مگر ماں اور بھائی صاحب پرانی باتیں یاد کرکے رو رہے تھے۔ گھر آتے آتے قریب 3:45 ھو گئے۔ بھابی جی بھی اپنی خوشی کی چابی کہاں ہے یہ سمجھ گئی تھیں۔ میں بھی چل دیا لیکن راستے بھر وہ ساری باتیں اور نظارے آنکھوں میں گھومتے رھے۔
:ایک فریاد
ماں صرف ماں ھے *اسکو مرنے سے پہلے نہ ماریں۔ ماں ہماری طاقت ہے۔ اسے کمزور نہیں ھونے دیں۔ اگر وہ کمزور ہو گئی تو ثقافت کی ریڑھ کمزور ھو جاۓگی ۔ اور بنا ریڑھ کا معاشرہ کیسا ھوتا ھے؟ یہ کسی سے چھپا ہوا نہیں ھے۔ اگر آپ کے آس پاس یا رشتہ دار میں اس طرح کا کوئی مسئلہ ھو تو انھیں یہ ضرور پڑھوائیں اور اچھی طرح سمجھائیں، کچھ بھی کریں لیکن ھمیں جنم دینے والی ماں کو بے گھر ، بے سہارا نہیں ہونے دیں۔ اگر ماں کی آنکھ سے آنسو گر گئے تو یہ قرض کئی صدیوں تک رہے گا۔ یقین مانیں سب ھوگا تمہارے پاس لیکن سکون نہیں ھوگا۔ سکون صرف ماں کے آنچل میں ھوتا ھے۔ اس آنچل کو بکھرنے مت دینا۔
کالم نگار :علامہ وسیم میواتی
Comments (3)
房中秘术
says October 17, 2025 at 3:14 am房中秘术、泡妞把妹、丰胸美体、奇淫巧技!价值十万电子书下载网址:https://www.1199.pw/
摸币网
says October 17, 2025 at 9:33 am时间真快,一年又快结束了,啥也不说了,祝你幸福吧!
Bulk commenting
says October 19, 2025 at 6:32 amBulk commenting service. 100,000 comments on independent websites for $100 or 1000,000 comments for $500. You can read this comment, it means my bulk sending is successful. Payment account-USDT TRC20:【TLRH8hompAphv4YJQa7Jy4xaXfbgbspEFK】。After payment, contact me via email (helloboy1979@gmail.com),tell me your nickname, email, website URL, and comment content. Bulk sending will be completed within 24 hours. I’ll give you links for each comment.Please contact us after payment is made. We do not respond to inquiries prior to payment. Let’s work with integrity for long-term cooperation.